تازہ ترین
سکولوں میں نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیاں ناگزیر ہیں۔ فضل خالق ڈپٹی ڈی ای او سوات خیبر پختونخوا کے تمام سرکاری سکولوں میں نیا سکول یونیفارم متعارف کرانے کی غرض سے منگل کے دن پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک روزہ مشاورتی سیمینار منعقد

سکولوں میں نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیاں ناگزیر ہیں۔ فضل خالق ڈپٹی ڈی ای او سوات

کسی بھی ملک کی ترقی اور اس کے نوجوانوں کے ذہنی ارتقا کا اندازہ وہاں کی تعلیمی حالت سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ تعلیم صرف درسی کتب اور لیکچر تک محدود نہیں ،بلکہ ہم نصابی سرگرمیاں بھی اس کاحصہ ہوتی ہیں، جن سے طلباء کی ذہنی، جسمانی اور اخلاقی نشوونما ہو تی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی ڈی ای او سوات جناب فضل خالق نے سوات میں مختلف سکولوں کے دورے کے موقع پر کہا۔ طلباء میں راہنمائی کی صفات، بلند کرداراور مضبوط اخلاق جیسی صفاتیں پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس امر کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ طلباء کو طوطے کی طرح اسباق رٹانے کے بجائے بہترین ذہنی صلاحیتوں کے حامل بنایا جانا ضروری ہے۔ یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ تعلیم کے ساتھ غیر نصابی سرگرمیاں نوجوانوں کے لئے لازم و ملزوم ہیں، ان سے نوجوانوں کو ہمت و حوصلہ اور محنت کرنے کی لگن پیدا ہوتی ہے۔ تعلیمی ادارے ایک مربوط نظام کے تحت قوم کی تعمیر میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ،جن میں مقررہ نصاب کو مقررہ وقت کے اندر مکمل کروانا اور امتحان لے کر اگلی جماعت میں ترقی دینا شامل ہے۔ یہ سلسلہ تعلیمی اداروں میں سیڑھیوں کی مانند جاری ہے ۔ تعلیم کے ساتھ مختلف سرگرمیاں بالکل ایسے ہی ضروری ہیں جس طرح کسی نخلستان کے لیے پانی ،جس کے بغیر وہ سر سبز و شاداب نہیں ہوسکتا۔ تعلیم کا مقصد طلبا ءکومحض کتابی کیڑا بنانا نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہیں معاشرے کا ایک باکردار اور کار آمد شہری بھی بنانا مقصود ہوتا ہے۔ اس طرح طلباء مختلف مقابلوں میں حصہ لے کر، اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا کا تیزی سے نوجوانوں میں بڑھتا ہوا رجحان اور اس پر ستم ظریفی یہ کہ کورونا کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش نے نوجوانوں کو غیر نصابی سرگرمیوں سے بھی دور کردیا ہے۔ اس وجہ سے نوجوانوں کا لائف اسٹائل بالکل تبدیل ہوگیا ہے ۔ یہ طرزِ زندگی ہمارے میدانوں کو غیرآباد کرکے نوجوانوں کےزندگی پر منفی اثرات مرتب کررہی ہے ۔ اس لئے طلباء کوتعلیم کے ساتھ کھیل کی طرف رغبت دلانا وقت کی ضرورت ہے۔ فٹ بال، ہاکی، کرکٹ، باسکٹ بال، بیڈ منٹن، ٹیبل ٹینس وغیرہ کے باقاعدہ مقابلوں کے انعقاد سے مثبت نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔ بحیثیت مجموعی ان کی شخصیت کو ہم آہنگی کے ساتھ پروان چڑھانے میں بڑی مدملے گی۔ کھیلوں کے ذریعے نوجوان طلباء اپنے ساتھیوں سے تعاون و ہمدردی، ضابطوں کی پابندی، مقابلہ و مسابقت میں اعتدال، اطاعت و قیادت اور دھاندلیوں کا مقابلہ اور اپنی باری کا انتظار کرنے کی تربیت ملتی ہے۔ آج کے جدید دور میں اسکول، کالج اور یونیورسٹی سطح پر ہم نصابی سرگرمیاں کافی حد تک محدود ہوگئی ہیں ،جبکہ سرکاری اور تعلیمی اداروں کی طرف سے بھی کوئی پذیرائی حاصل نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اساتذہ غیر نصابی سرگرمیوں کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ طالب علموں کے ساتھ مضبوط تعلق قائم کریں ۔